درود شریف کی فضیلت | جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت

درود شریف کی فضیلت اسلامی اصطلاح میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔ اسلامی دین میں درود شریف کا ذکر قرآن و سنت میں کئی بار آیا ہے اور اس کی فضیلتوں پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔

قرآنی اساس: قرآن مجید میں الله تعالی کا فرمایا ہے: “إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى النَّبِیِّ۔ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا” جس کا معنی ہے: “بیشک الله اور اُس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اُس پر درود بھیجو اور اُس کے لئے پوری قدر اُدمی سلامی فرستادو” (القرآن الکریم، سورۃ الاحزاب، آیت ۵۶)۔

سنتی فضیلت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی حدیثوں میں درود شریف کی فضیلت کی بات کی ہے۔ انہوں نے فرمایا: “جو شخص میرے اُمتی کی اُمت پر ایک بار درود بھیجے، الله تعالی اُس کے لئے دس درجہ کی رحمت بناتا ہے”۔ (صحیح مسلم)

بہت بڑی ثواب: درود شریف بھیجنے والے کو بہت بڑا ثواب ملتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “جو شخص میرے پاس آکر ایک بار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے درود بھیجتا ہے، الله تعالی اُس کے لئے دس گنا ثواب لکھتا ہے اور اُس کے دس گنے گنے گناہ معاف کر دیتا ہے”۔ (جامع الترمذی)

یہ فضائل کچھ ہیں جو درود شریف کی فضیلت کو ظاہر کرتی ہیں، اس لئے مسلمانوں کے لئے درود شریف بھیجنا بہت اہم عبادت ہے جو الله کی رحمت اور نبی کی محبت میں اضافہ کرتی ہے۔

درود شریف کی فضیلت

کہ جب نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ ایسی محبت ہے تو پھر سلامت یہ بھی ہے کہ کثرتسلام علیک نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے اوپر کثرت سے صلوۃ والسلام پڑھنا درود شریف پڑھنا چنانچہ قران مجید میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں

تو ہم بھی کثرت سے درود شریف پڑھیں اللہم صلی علی سیدنا محمد وعلی ال سیدنا محمد وبارک وسلم سید القرا ابن ک نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم میں اپ پر اپنے وقت کا درود شریف پڑھنے میں لگا دوں

نبی علیہ السلام نے فرمایا تو زیادہ کرے گا تو تجھے زیادہ فائدہ ہوگا اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تہائی حصہ درود شریف پڑھا کروں نبی علیہ السلام نے فرمایا زیادہ پڑھے گا تو زیادہ نفع ہوگا

انہوں نے کہا اے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پھر تمہیں پورا وقت ہی اپ پر درود شریف پڑھوں گا نبی علیہ السلام نے اس کے جواب میں فرمایا کہ اگر تو ہر وقت مجھ پر درود شریف پڑھے گا اللہ پھر تیرے سب گناہوں کو معاف کر دیں گے

اور تیرے تمام غموں کو اللہ ختم فرما دیں گے عمر بن خطاب نے فرماتے تھے دعا اور نماز اسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہیں یہ اس وقت تک اوپر قبولیت کے لیے نہیں جا پاتی جب تک کہ ان میں نبی علیہ السلام پر درود شریف نہ پڑھا گیا

اسی لیے ہر دعا سے پہلے بھی درود شریف پڑھنا چاہیے بعد میں بھی پڑھنا چاہیے نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ دو درود شریف کے درمیان جو دعا مانگی جاتی ہے اس دعا کو رد نہیں کیا جاتا ایک حدیث مبارکہ میں نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی بندہ لکھ رہا ہو اور لکھتے ہوئے

نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا نام نامی اسم گرامی ا جائے اور وہ نام نامی اسم گرامی کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم لکھے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تک اس کتاب میں میرے نام کے ساتھ یہ درود شریف لکھا رہے گا اس وقت تک ایک فرشتہ اس کے لیے استغفار کرتا رہے گا

اللہ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو بندہ مجھ پر سب سے زیادہ درود شریف پڑھتا ہوگا وہ پھر قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب بھی وہی بندہ ہوگا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک عجیب بات فرمائی فرماتے تھے

کہ جس طرح ٹھنڈا پانی اگ کو جلدی بجھا دیتا ہے درود شریف کا پڑھنا انسان کے گناہوں کو اس سے بھی جلدی بجھا دیتا ہے تو درود شریف پڑھنے سے انسان کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جو مجھ پر درود شریف پڑھنا بھول گیا

وہ جنت کا راستہ ہی بھول گیا تسبیح تحمید تکبیر کے فضائل بیان نہ فرمائے ہوتے تو میں اپنی زندگی کے ہر سانس کو درود شریف پڑھنے میں ہی خرچ کر دیتا ہوں ایک اور حدیث مبارکہ سنیے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ بیٹھے ہوئے ہیں

ایک نوجوان ایا نبی علیہ السلام نے اسے اپنے اور صدیق غلاموں کے درمیان بٹھا دیا پھر فرمایا کہ ابوبکر میں نے تیرے اور اپنے درمیان اس کو بٹھا دیا اس باپ پہ حیرت تو ہوئی ہوگی اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑی حیرت ہو رہی ہے

فرمایا میرا یہ نوجوان امتی پر ایسا درود شریف پڑھتا ہے کہ جو درود شریف میری امت میں سے کوئی دوسرا مجھ پر نہیں پڑتا اس کی وجہ سے میں نے اس کو اپنے قریب بٹھایا پھر نبی علیہ السلام نے بیان کہ وہ کیا درود شریف پڑھتا تھا

چنانچہ ہمارے اکابر علمائے نے باقاعدہ تفصیل لکھی ہے کہ کس کس موقع پر درود شریف پڑھنا چاہیے مسجد میں داخل ہوتے ہوئے یا مسجد سے نکلتے ہوئے درود شریف پڑھنا چاہیے اتحیات میں بھی درود شریف سب پڑھتے ہیں

جب مسجد پر نظر پڑے تو اس وقت بھی درود شریف پڑھنا چاہیے بازار میں داخل ہوتے ہوئے درود شریف پڑھیں گھر میں داخل ہوتے ہوئے گھر سے نکلتے ہوئے بھی درود شریف پڑھنا چاہیے اگر بندہ کوئی بات بھول جائے چیز رکھ کے بھول جائے بات بھول جائے

اس وقت بھی نبی علیہ السلام پر درود شریف پڑھنا چاہیے وقت الفکر تنگدستی کے وقت میں بھی درود شریف پڑھے اور جب کتاب پڑھنے بیٹھے اس وقت بھی درود شریف پڑھے جب خطبہ دینا ہو بیان کرنا ہو تو بھی درود شریف پڑھے

جب علم کی مجلس کا اختتام ہو تو بھی درود شریف پڑھے دو مسلمان بھائی اپس میں ملیں تو بھی درود شریف پڑھیں پھر مدارس نبوی نبی علیہ السلام کی حدیث مبارکہ جو پڑھائی جائے تو اس وقت بھی درود شریف پڑھے نبی علیہ السلام کا جب تذکرہ ہو تو درود شریف پڑھے

حتی کہ نبی علیہ السلام کے صحابہ کا تذکرہ ہو اس وقت بھی درود شریف پڑھے نبی علیہ السلام سے نسبت رکھنے والی کوئی یادگار چیز کا تذکرہ ہو تو اس وقت بھی درود شریف پڑھے مدینہ طیبہ میں داخل ہوتے بھی پڑھے جب نبی علیہ السلام کے سامنے حاضر ہو مواج شریف پر تو اس وقت کی درود شریف پڑھے

درود شریف کے فوائد کیا ہیں کچھ دیر یہ بھی ذرا سن لیجیے فرمایا درود شریف کے پڑھنے سے دل زندہ ہوتا ہے اور پڑھنے والے کو اللہ ہدایت کے اوپر رکھتے ہیں درود شریف کے زیادہ پڑھنے سے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ زیادہ محبت بڑھ جاتی ہے

جو درود شریف یاد پڑتا ہے اس بندے کی محبت نبی علیہ السلام کے قلب مبارک میں بھی زیادہ ہو جاتی ہے قیامت کے دن اللہ رب العزت کے قرب کا سبب بنتا ہے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے جو احسانات ہیں درود شریف کا زیادہ پڑھنا گویا ان احسانات کا بدلہ چکانے والی بات ہے

جو پریشانیاں ہوتی ہیں درود شریف کے صدقے اللہ رب العزت ان پریشانیوں کو ختم کر دیتے ہیں دعا کی قبولیت کا یہ سبب ہوتا ہے جو درود شریف پڑھنے والا ہے اس کا دل استطاف ہوتا ہے اس کا نفس پاک ہوتا ہے اور ایسے ادمی کو حدیث میں پاک میں فرمایا کہ جو درود شریف زیادہ پڑھتے ہیں وہ بخیل نہیں ہوتا ہے

وہ قیامت کے دن کی حسرت سے بچ جاتا ہے کون سے درود شریف زیادہ پڑتا ہے ملا اعلی میں اس بندے کی تعریفیں بہت ہوتی ہیں اور اس کی عمر میں اس کے وقت میں اللہ فرق عطا فرما دیتے ہیں اور جو بندہ درود شریف زیادہ پڑھتا ہے قیامت کے دن پل صراط سے گزرتے ہوئے

اس کے پاؤں اتنے مضبوط ہوں گے درود شریف زیادہ پڑھا ہوگا اور ایک اور بات کہ یہ درود شریف میزان کے پلڑے کے بھاری ہونے کا سبب بن جائے گا اب اس بارے میں ایک حدیث مبارکہ ہے وہ ذرا سن لیجیے کہ درود شریف کا قیامت کے دن کیا شان ہوگی

ایک حدیث مبارکہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تذکرہ میں اس کو ذکر کیا ہے اور ابن ابی دنیا اور نمیری نے اس کو الاعلام کتاب میں ذکر کیا ہے فرماتے ہیں کہ عبداللہ لانو ایک صحابی اس کے راوی ہیں

کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ادم علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالی عرش کے سامنے ایک ایسی جگہ عطا فرمائیں گے ان پر دو سبد کپڑے ہوں گے یعنی سمجھیں تہبند بھی سبز اور کرتا بھی سب جیسے شاخیں کٹی ہوئی ہو نا تو سیدھا کھجور کا درخت ہوتا ہے

اس طرح ادم علیہ السلام کا اونچا لمبا قد مبارک ہوگا اونچے قد کی وجہ سے ادم علیہ السلام دیکھ رہے ہوں گے کہ ان کی اولاد میں سے کس کو جنت لے جایا جا رہا ہے اور کس کو جہنم لے جایا جا رہا ہے ادم علیہ السلام اس حال میں ہوں گے

کہ وہ نبی علیہ السلام کی امت میں سے ایک بندے کو دیکھیں گے کہ اس کو فرشتے گھسیٹ کر جہنم کی طرف لے کے جا رہے ہوں گے تو ادم علیہ السلام پکاریں گے یا احمد یا احمد نبی علیہ السلام کا نام پکاریں گے

اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد بھی اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد بھی اس احمد تو ادم علیہ السلام نبی علیہ السلام کا نام پکاریں گے یا احمد یا احمد اس نام کو سن کر نبی علیہ الصلوۃ والسلام جواب میں کہیں گے اے بشر کے والد لبیک میں حاضر ہوں

وہ بتلائیں گے یہ اپ کی امت کا ایک بندہ ہے اس کو جہنم کی طرف لے جایا جا رہا ہے صلی اللہ علیہ وسلم نبی علیہ السلام نے فرمایا اتنی چادر کو کس کے باندھ لوں گا اور میں تیزی سے چلوں گا ان فرشتوں کے پیچھے جو میرے امتی کو جہنم لے کے جا رہے ہوں گے

اور میں یہ کہوں گا یا رسول ربی اے میرے رب کے نمائندو کہ پو رک جاؤ وہ اگے سے جواب دیں گے ہم بڑے قوی اور سخت گیر ہیں جو اللہ حکم دیتا ہے ہم اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور ہم وہ کرتے ہیں جس کا ہمیں حکم ملتا ہے جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے مایوس ہو جائیں گے

کہ میرے کہنے کے باوجود یہ فر شتے جا رہے ہیں لے کے جہنم کی طرف رک نہیں رہے تو نبی علیہ السلام فرماتے ہیں نبی علیہ السلام اپنے بڑے ہاتھ سے اپنی ریچ مبارک کو پکڑیں گے اور اپنے چہرے انور کو اسمان کی طرف کر کے دیکھیں گے عرش کی طرف کر کے دیکھیں گے

عربوں میں یہ ایک طریقہ تھا کہ جب کسی سے معافی مانگنی ہوتی منانا ہوتا تو اجزی کا طریقہ تھا کہ داڑھی پہ ہاتھ رکھ کے بڑی لجاجت کے ساتھ اس کی طرف محبت سے دیکھتے تھے فریاد کرتے تھے بھئی ہم پہ رحم کھا لو نبی علیہ السلام جب فرشتوں کو دیکھیں گے

کہ وہ رک نہیں رہے میری امتی کو لے کے جہنم میں جا رہے ہیں اقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں اپنی جو ہے بایاں ہاتھ اپنی ریچ کے اوپر رکھوں گا اور میں اسما ں عرش کی طرف اپنے چہرہ انور کے ساتھ دیکھوں گا پھر نبی علیہ السلام فرمائیں گے

یا اے اللہ اپ نے وعدہ نہیں فرمایا تھا میری امت کے معاملے میں اپ مجھے رسوا نہیں فرمائیں گے عرش کے اوپر سے ایک اواز ائے گی محمد او میرے فرشتو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اس بندے کو واپس جہاں سے لائے تھے

میزان کے قریب وہی جا کر چھوڑ کر اؤ چنانچہ وہ فرشتے اس بندے کو وہاں جا کر چھوڑیں گے صلی اللہ علیہ وسلم اب دوبارہ وزن شروع ہوگا نبی علیہ الصلوۃ والسلام ایک چھوٹا سا کام پرزہ بد ب کاغذ کا پرسہ نکالیں گے جیسے انگلی کا پورا ہوتا ہے

اس کے برابر ہوگا اس کاغذ کے ٹکڑے کو نبی علیہ السلام نیکیوں کے پلڑے میں ڈال دیں گے بسم اللہ اور نبی علیہ السلام ڈالتے ہوئے بسم اللہ فرمائیں گے نیکیوں کے کپل لڑا بھاری ہو جائے گا گناہوں کا پلڑا ہلکا ہو جائے گا ندا دے گا وہ ندا دینے والا یہ بندہ اس کے اجداد سعید بن گئے

اس کی نیکیاں زیادہ ہو گئی اب اس کو جنت لے کر جاؤ جب جنت میں جانے لگیں گے تب وہ بندہ کہے گا اے میرے رب کے نمائند و فرشتو کفو ذرا رک جاؤ حتی کہ میں اس کریم بندے سے ذرا معلوم تو کر لوں پھر وہ یہ کہے گا اپ کے اوپر میرے ماں باپ قربان جائیں اپ کا چہرہ کتنا خوبصورت ہے

اپ کی پرسنلٹی شخصیت اتنی پیاری ہے اپ کون ہیں اپ نے میرے گناہوں کو مٹا کے رکھ دیا میری لغزشوں کو کم کر دیا علیہ الصلوۃ والسلام نبی علیہ السلام جواب میں فرمائیں گے اللہ نبی کا محمد میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرا نبی ہوں

اور یہ وہ درود شریف ہے یہ تو مجھ پر پڑھا کرتا تھا میں نے تمہیں اس کا بدلہ دیا جب تجھے اس کی بہت ضرورت تھی سوچیے اج نبی علیہ الصلوۃ والسلام پر درود شریف کا پڑھنا کل قیامت کے دن میزان میں نیکیوں کے بھاری ہونے کا سبب بن جائے گا دعا ہے اللہ رب العزت ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت عطا فرمائے

جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت

کثرت سے درود پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کو کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو بس جو ادمی مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے گا

اللہ اس پر دس رحمتیں نازل کرے گا اللہم صلی علی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے افضل دنوں میں سے جمعہ کا دن ہے اسی دن ادم علیہ السلام پیدا کیے گئے اسی دن ان کی روح قبض کی گئی اسی دن سود بھوکا جائے گا

اور اس دن سب لوگ بے ہوش ہوں گے اس لیے اس دن مجھ کو کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے کہتے ہیں لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ہمارا درود اپ پر کس طرح پیش کیا جائے گا جبکہ اپ کا جسم بوسیدہ ہو چکا ہوگا

تو اپ نے فرمایا بے شک اللہ عزوجل نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام کر دیا ہے یعنی فرشتوں کے ذریعے اپ تک درود پہنچایا جاتا ہے انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی صحیح سلامت ہوتے ہیں

ان کے جسم سورۃ الکہف پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھتا ہے تو اس کے لیے دوسرے جمعہ تک نور روشن رہتا ہے

دودھ پینے کی دعا بمعہ ترجمہ اور دودھ پینے کا سنت طریقہ

عقیقہ کی دعا | لڑکے یا لڑکی کی عقیقہ کرنے کا طریقہ

امتحان میں کامیابی کی دعا | امتحان میں کامیابی کا قرآنی نسخہ

درود شریف کی فضیلت احادیث کی روشنی میں

  جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر اسّی (80) بار درودِ پاک پڑھےگا اس کے اسّی سال کے گُناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (جامع صغیر، ص320، حدیث: 5191) نیز ایک روایت میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جمعہ کے روز دوسو بار درودِ پاک پڑھنے والے کے لئے دوسو سال کے گناہوں کی بخشش کی بشارت دی ہے۔(جمع الجوامع،ج 7،ص199، حدیث:22353)

  جمعہ کے دن مجھ پر درودِ پاک کی کثرت کرو کیونکہ یہ یومِ مَشْہود ہے اس دن فرشتے حاضر  ہوتے ہیں اور جو مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھتا ہے اس کے دُرُودِ پاک سے فارغ ہونے سے پہلے اس کا درودِ پاک مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔(ابن ماجہ،ج2،ص291،حدیث:1637)

 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری قبر کے قریب سے مجھ پر درود پڑھے گا میں اس کو خود سنوں گا اور جو شخص دور سے مجھ پر درود پڑھے گا وہ مجھے پہنچادیاجائے گا۔ جلاء الافہام ص 22، الباب الاول الفصل الاول

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی آدمی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھ پر لوٹا دیتا ہے یعنی متوجہ کر دیتا ہےیہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔  مسند احمد رقم الحدیث 10759

2 thoughts on “درود شریف کی فضیلت | جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت”

Leave a Comment

%d bloggers like this: