جمعہ کی فضیلت | جمعہ کی برکت حدیث اورخصوصیات

Advertisement

جس طرح اللہ رب العزت نے رمضان المبارک کو مقدس بنایا ہے اسی طرح جمعہ کو ہفتے کا سب سے خاص دن بنای ہے اور اسے سید الایام یعنی جمعہ کا نام دیا ہے۔ دن تمام دنوں کا سردار ہے، بہترین دنوں میں جمعہ کی فضیلت کا دن ہے، یہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے، اس کی عظمت عید سے زیادہ ہے، جمعہ کی رات ایک روشن رات ہے اور جمعہ روشن دن ہے، اور جمعہ ہے۔ تمام مسلمانوں کے لیے عید کی طرح کیونکہ یہ دارین کی تمام خوبیوں کے ساتھ آتی ہے جس سے ہر مسلمان لطف اندوز ہوتا ہے۔

Advertisement

جمعہ کی فضیلت

اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بے شمار امتیازات اور فضائلِ جلیلہ  سے مخصوص کیا، جن میں سے ایک یوم جمعہ کا امت کے لیے خاص کرنا ہے،جب کہ اس دن سے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاری کو محروم رکھا،حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’ اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا،یہود کے لیے ہفتہ کا دن اور نصاری کے لیے اتوار کا دن تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں برپا کیا اور جمعہ کے دن کی ہمیں ہدایت فرمائی اور جمعہ ہفتہ اور اتوار بنائے،

اسی طرح یہ اقوام روز قیامت تک ہمارے تابع رہے گی،دنیا والوں میں ہم آخری ہیں اور قیامت کے دن اولین میں ہونگے، اورتمام مخلوقات سے قبل اولین کا فیصلہ کیا جائے گا‘‘ [رواه مسلم].

اللہ پاک کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ رضی اللہُ عنہا کے گلشن کے مہکتے پھول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے،

لہٰذا جمعہ کی فضیلت کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

حجۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : (نَمازِ جمعہ کے بعد ) عَصرکی نَما ز پڑھنے تک مسجِد ہی میں رہے اور اگر نَمازِ مغرِب تک ٹھہرے تو افضل ہے ۔

کہا جاتا ہے کہ جس نے جامِع مسجِدمیں ( جمعہ ادا کرنے کے بعد وَہیں رُک کر) نمازِ عَصرپڑھی اس کیلئے حج کا ثواب ہے اور جس نے (وَہیں رُک کر) مغرِب کی نَماز پڑھی اسکے لئے حج اور عمرے کا ثواب ہے

جمعۃُ المبارک کو بڑی فضیلت و اہمیت حاصل ہے، اللہ پاک نے[جمعہ کی فضیلت]جمعہ کے نام کی ایک پوری سورت ”سورۃُ الجمعہ“ نازِل فرمائی ہے جو قراٰنِ کریم کے اٹھائیسویں پارے میں جگمگا رہی ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں اس دن کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں۔ چنانچہ سرکارِمدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان باقرینہ ہے: جُمُعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے

اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدُالاضحٰی اور عیدُالفطر سےبڑا ہے، اس میں پانچ خصلتیں ہیں:(1)اللہ پاک نے اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام کو پیدا کیا (2)اسی میں انہیں زمین پر اُتارا (3)اسی میں انہیں وفات دی (4)اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے

کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے اللہ پاک اسے دے گا، جب تک حرام کا سوال نہ کرے (5)اور اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، کوئی مُقَرَّب فرشتہ، آسمان و زمین،ہوا، پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو

(1)حضرت سَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، خاتمُ النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں

اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(صَحیح بُخاری، 1/306،حدیث:883)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ،

اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

جمعہ کی حدیث

’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابو بردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا تم نے اپنے والد سے ساعت[جمعہ کی فضیلت]جمعہ کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کی کوئی حدیث سنی ہے؟

وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہاں! میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : وہ ساعت امام کے (خطبہ کے لیے) بیٹھنے سے لے کر نماز پڑھی جانے تک ہے۔‘‘

’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔

پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس [جمعہ کی فضیلت]جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس میں ایک ساعت ہے جو بندہ مسلمان اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ تعالیٰ سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ قلیل وقت ہے۔‘‘

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا، اور ایک رمضان کے روزوں کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

جمعہ کی برکت

اللہ تعالیٰ نے مکہ کو سارے مقامات پر فضیلت بخشی ہے۔ پھر اس کے بعد خاتم الانبیاء، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت گاہ مدینہ کو، پھر اس کے بعد بیت المقدس کو جو بہت سے انبیاء کی قیام گاہ ہے۔ اسی طرح اللہ نے مہینوں اور دنوں کو دیگر مہینوں اور دنوں پر فضیلت بخشی ہے۔

چنانچہ جب سے اللہ نے آسمان وزمین کو پیدا کیا ہے تب سے ہی کتاب اللہ میں سال کے بارہ مہینے قرار پائے جن میں چار مہینے محترم یعنی ذو القعدہ، ذو الحجہ، محرم اور رجب۔ سب سے بہتردن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے۔ اس لیے تم اس کی عظمت سمجھو۔ جس کو اللہ نے باعظمت قرار دیا ہے۔

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا روایت ہے: جمعہ کے دن جوغسل کرے، سویرے مسجد جائے، اور خطیب کے قریب بیٹھے اور توجہ سے خطبہ سنے، تو مسجد آنے والے اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے قیام وصیام جیسا ثواب ہے۔ (امام احمد نے یہ حدیث روایت کی ہے جس کے رجال ورواۃ ثقہ ہیں)

اورحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ جمعہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی پر خوبصورت عورت جیسی چیز رکھی گئی۔ اس کے بیچ میں سیاہ نکتہ جیسا تھا۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ اے جبریل یہ کیاہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ جمعہ ہے۔

آپ کا رب آپ کو یہ پیش کررہا ہے تاکہ اسے آپ کے لیے اور آپ کے بعد آپ کی قوم کے لیے عید کا دن اور آپ سب کےلیے اس میں خیر وبھلائی رکھ دے۔ آپ پہلے ہوں گے۔ اور یہود ونصاری آپ کے بعد اور اس جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہے

کہ جس میں کوئی بندہ اپنے رب سے جب دعائے خیر کرے تو وہ اسے ضرور عطا کرےگا، یا کسی شر سے اس کی پناہ مانگے تو اس سے اس کو بچا لےگا، اور آخرت میں اسے ہم یوم المزید کہیں گے۔ (طبرانی فی الأوسط باسناد جید)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین دن جب سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اس دن اللہ نے آدم کو پیدا کیا۔ اسی دن جنت میں ان کو داخل کیا اور اسی دن ان کو جنت سے نکالا گیا۔ (مسلم أبوداود، ترمذی ونسائی)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ سے محروم رکھا۔ یہود کے لیے سنیچر کا دن تھا اور نصاریٰ کے لیے اتوار کا۔ چنانچہ وہ قیامت تک ہمارے پیرو ہوں گے دنیا میں ہم سب کے بعد اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ ہمارا فیصلہ سبھی لوگوں سے پہلے ہوگا۔ (مسلم)

جمعہ کے دن کی سب سے اہم خصوصیت جمعہ کی نماز ہے۔ کیونکہ یہ بہ اعتبار قدر سب سے اہم، بہ اعتبار فرض سب سے مؤکد اور بہ اعتبار ثواب سب سے زیادہ ثواب والی نماز ہے۔ اسلام نے اسے بہت قابل اعتناء سمجھا ہے اور اس کا پاس ولحاظ رکھنے پر بہت زور ڈالا ہے۔

جمعہ کے لیے اسلام نے غسل کرنے، پاک صاف رہنے، خوشبو لگانے، بدبو دار چیزوں سے دور رہنے اور سب سے خوبصورت لباس اور سب سے مناسب ہیئت وحالت میں جمعہ کی نماز کے لیے گھر سے نکلنے کی ترغیب دی ہے۔ اسی طرح جمعہ کے لیے سویرے نکلنے، امام سے قریب رہنے اور وعظ ونصیحت کو سننے کے لیے خاطر جمع رکھنے کی تاکید کی ہے۔

چنانچہ متفق علیہ روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کرے، پھر پہلے ہی مرحلہ میں مسجد کےلیے چلے تو اس نے گویا ایک اونٹ قربان کیا۔

اور ابوداود وحاکم نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ میں ہر وقت حاضر رہو اور امام سے قریب رہو۔ کیوں کہ آدمی دور ہوتے ہوئے جنت میں داخل ہوکر بھی پیچھے ہی رہ جاتا ہے۔

مسجد پہنچ جائے تو نماز، ذکر واذکار اور تلاوت قرآن جیسی عبادت واطاعت میں لگارہے۔ یہاں تک کہ امام وخطیب اپنی جگہ سے نکل کر مسجد چلاآئے۔

جمعہ کی خصوصیات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتا ہے،

اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں۔(صَحیح بُخاری ، 1/319،حدیث:929)

حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔

حضرت ابو لبابہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدالاضحی اورعید الفطر سے بڑا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، 2 / 8، حدیث: 1084)

ان فضائل کو سن کر ہمیں چاہیئے کہ اس مبارک گھڑی کی قدر کریں۔ اس میں جو اعمال و افعال بیان کئے، عمل کریں اور سعادت دارین پائیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نماز جمعہ کی فضیلت کیا ہے؟

جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے۔ یعنی ظہر کی نماز سے اس کی تاکید زیادہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰیٰ اس کے دل پر مہر کر دے گا اور ایک روایت میں ہے وہ منافق ہے اور اللہ سے بے علاقہ۔

کیا جمعہ کی نماز کے لیے مسجد شرط ہے؟

جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے۔ نبی اکرمﷺ دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ صحیح احادیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔ البتہ مسجد کا وجود ضروری نہیں۔

Conclusion [نتیجہ]

جمعہ کے دن کی فضیلت اور برکت کا اثبات اسلامی حدیث اور روایات کی روشنی میں آتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات اور سنت کے اسلامی تعلیمات سے منسلک ہے۔

Advertisement

Leave a Comment

%d bloggers like this: