بارش روکنے کی دعا | طوفانی بارش کی دعا

بارش روکنے کی دعا کسی ضروری موقع پر بارش کو روکنے یا کم کرنے کے لئے پڑھی جانے والی دعا ہے. یہ دعا اکثر اسلامی تقالید میں بارش کی بھاری برسات سے نیکلنے والے مسائل کے سامنے آتی ہے. بارش روکنے کی دعا کو مسلمان اس طرح کی ضروری صورتوں میں پڑھتے ہیں

جب زرعی اور مالی نقصان کا خوف ہوتا ہے یا بارش کی شدت سے پیدا ہونے والی مسائل کو روکنے کی خواہش ہوتی ہے. یہ دعا ایک ایمانی عمل ہے جو مسلمان کی توکل کو اسلامی اصولوں کے مطابق اظہار کرتا ہے.

بارش روکنے کی دعا

ہے تو ہم کو کس طرح جب بہت زیادہ تیز ہوا چلتی ہے یا اندھی اتی ہے تو ہم کو کس طرح اللہ تعالی سے اس کی پناہ مانگنی چاہیے بارش روکنے کی دعا کیا ہے جو ہمیں اس وقت پڑھنی چاہیے اس کی جو دعا ہے وہ صحیح بخاری میں ہیں اور مسلم ہیں متفقہ حدیث ہے

اور اس کی راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور وہ بیان کر دی ہیں کہ جب تیز اندھی چلتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بارش روکنے کی دعا پڑھتے تھے اور اس دعا کا مطلب ہے کہ اے اللہ میں اس کی خیر کا اور اس میں جو خیر ہے اس کا اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے

اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور اس کے شر سے اور اس میں جو شر ہے اس سے اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر سے تجھ سے پناہ چاہتا ہوں اور جب اسمان پر بارش کے اثار نظر اتے تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ تبدیل ہو جاتا

اپ کا بھی گھر سے باہر اتے اور کبھی اندر جاتے کبھی اگے اتے اور کبھی پیچھے ہٹتے اور جب بارش ہو جاتی تو پھر اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوف زائل ہوتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی کیفیت پہچان کر اپ سے دریافت کیا

تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ شاید کی صورتحال کے میدانوں کے سامنے اتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے یہ بادل ہے اور ایک روایت میں اتا ہے کہ جب اپ بادل دیکھتے ہیں تو فرماتے اسے رحمت بنا دے تو جب اپ بہت تیز بارش دیکھیں یا بہت زیادہ ہوا چل رہی ہو

تو اللہ تعالی سے اس وقت جو ہے وہ رحمت کی دعا مانگنی چاہیے اس کے علاوہ ایک اور حدیث ہے صحیح بخاری میں اور صحیح مسلم میں متفقوں اہل حدیث ہے اور اس کی بھی راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں وہ بیان کرتی ہیں

کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ اپ کے گلے کا کوا نظر ا جائے اپ تو بس تبسم فرماتے تھے مطلب مسکراتے تھے ا جب اپ بادل یا اندھی دیکھتے تو اس کے خوف کے اثرات اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر سرمایہ ہو جاتے تھے

تو جب بہت زیادہ تیز اگیا بارش ائے بہت زیادہ ڈرنا چاہیے ٹھیک ہے ایک اور حدیث اتی ہے سنن ابو داؤد میں اور اس کے راوی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا

کہ ہوا اللہ کی رحمت ہے کبھی یہ رحمت کے ساتھ اتی ہے اور کبھی یہ عذاب کے ساتھ اتی ہے تو اسے برا بھلا نہ کہو اور اس کی خیر کے متعلق درخواست کرو اور اس کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرو

اَللّٰهُمَّ حَوَالَيْنَا، وَلَا عَلَيْنَا، اَللّٰهُمَّ عَلَى الْاٰكَامِ وَالْاٰجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْاَوْدِیَۃِ وَ مَنَابِتِ الشَّجَرِ
اے اللہ! ہمارے آس پاس اس کو برسا، اور ہم پر نہ برسا، اے اللہ! ٹیلوں پراور بنوں میں اور پہاڑوں میں اور نالوں میں اور درخت پیدا ہونے کی جگہ اس کو برسا۔

Leave a Comment

%d bloggers like this: